آج میں دھابیجی میں ھمارے دوست اور پرانے سیاسی ورکر ھوت خان کلمتی کے زوجہ کے وفات پر فاتح خوانی کے لئے اس کے گاؤں گیا،ھوت خان کے چھوٹے سے اوطاق میں لوگ مسلسل دعا کے لئے آرھے تھے،گوٹھ تک پہنچے کا راستہ ٹوٹا فوٹا تھا،میں نے ھوت خان سے پوچھا کہ،ضلع کونسل ٹھٹھہ میں سب آپ کے دوست ممبر ہیں ۔چئیرمین بھی آپ کا اور میرا دوست ہے اب اس ایک کلو میٹر سڑک کو پکا ھونا چائیے"ھوت خان مسکرا کر خاموش رھے ،اس کی خاموشی میں صدیوں کا درد میں نے محسوس کیا،پچاس سالوں سے وہ یہاں آباد ہیں ،پچاس سالوں میں یہ سڑک نہیں بن سکی اب کیا بنے گی،اس کی خاموشی کا یہ ھی جواب تھا۔کچھ دیر خاموش رھنے کے بعد ھوت خان نے مڑ کر میرے طرف دیکھا،اور جو بات کہی وہ ایک درد لیکر دل میں اتر گئی،اس نے کہا۔"سڑک اپنی جگہ اب ھم یہاں کے لوگ دوسری بار اپنے علاقوں سے ترقی کے نام پر ھجرت پر مجبور ھونگے۔"میں نے حیرانی اس کے طرف دیکھا،اس نے میری حیرانگی کو سمجھتے ھوئے ،اپنے اوطاق کے دائیں جانب لگے پتھروں کے طرف اشارہ کرتے ھوئے کہا کہ "یہ حالیہ میں بحریا ٹاؤن انتظامیہ نے لگائے ہیں ،یہ پوری زمیں ریل کے پٹری سے نیشنل ھائے وے پار سمندر تک بحریا ٹاؤن کو دی گئی ھے۔جس میں ۱۷ گوٹھ اور تیں تاریخی قبرستان آتے ھیں،یہ سب لوگ پریشان ہیں ،یہ گوٹھ اور لوگ اس وقت سے آباد جب بھنبھور اپنے عروج پر تھا اور اب نئیں بستیوں کے نام پر قدیمی گوٹھوں اور لوگوں کو بے دخل کرنا کہاں کا انصاف ھے؟،بحریا ٹاؤن ھاؤسنگ اسکیم سے بھنبھور کے قدیمی آثار کو بھی شدید خطرہ لاحق ھوگا۔یہاں پر ھمارے کھیت تھے ،ھم زراعت کرتے تھے،پھر ترقی کا نام پر یہ زمیں ھم سے حاصل کی گئی اور یہ تمام زمین"زیبسٹ"کے نام پر لی گئی -جو ۲۰ھزارایکڑ زمین تھی۔بہت سارے گوٹھ والوں کو ھجرت کرنا پڑا،لیکن پر موجودہ پی پی پی حکومت نے "زیبسٹ" کی زمین کو ھاؤسنگ اسکیموں اور فیکٹری مالکان کو بیچھنے شروع کی،اب باقی زمین بحریا ٹاؤن کو دی گئی ھے،بحریا ٹاؤن کو پانچ ھزار ایکڑ زمین دی گئی ھے"۔پورے ماحول ایک لمحے کے لئے اداسی چھا گئی
۔ھوت خان نے دوبارہ بولنا شروع کیا"،یہ پورا علاقہ گھارو نان سروے دیھ ھے،کورٹ نے الاٹمینٹ پر پابندی لگائی ھے،جب ھم گھر بناتے ہیں تو پولیس آکر کورٹ کا نام لیکر کام بند کراتی ھے،لیکن ھمارے اردگرد فیکٹریاں بن رھی ہیں ،غیر قانونی ھائوسنگ اسکیمیں بن رھے ہیں انتظامیہ خاموش ھے،قانون کا پکڑ صرف غریبوں کے لئے ھے "۔ سوچ میں پڑھ گیا ھوں کہ "کراچی،جامشورو،نواب شاھ اور دھابیجی ٹھٹھ کی زمینیں بحریا (بھڑیا) ٹاؤن کے حوالے کی جا رھی ھے،کسی نے سچ کہا ھے کہ پوری سندھ لیز پر ملک ریاض کے حوالی کی گئی ھے،" زیبسٹ " والے اور اس دور میں اس کی وکالت کرنے والے اور ترقی کا ڈھنڈورا پیٹنے والے آج کہاں ھیں ؟یہ ایک ھوت خان المیہ نہیں ھے ،لاکھوں لوگوں کے مستقبل کا مسئلا ھے ۔اگر یہ زمین "زیبسٹ"کے نام پر لوگوں سے حاصل کی گئی ھے تو پھر کس قانون کے تحت یہ زمین بحریا ٹاؤن اور دوسرے بلڈرز مافیا کو دی جا رھی ھے؟اگر یہ زمین"زیبسٹ "کو درکار نہیں تو واپس ان مالکان کو دی جائے جن کے یہاں کھیت ،گاؤں اور چراگاھیں تھیں،اس کے علاوہ بحریا کو کس قانون کے تحت گوٹھ،قدیمی قبرستان اور آرکائیولیجسٹ سائیٹس الاٹ کئے جا رھے ہیں ؟سیاسی لیڈر،منتخب نمائندے،سماجی تنظیمیں اور سول سوسائٹی کی خاموشی بھی کئی سوالوں کو جنم دے رھی ھے۔یہ صرف بحریا ٹاؤن نہیں اس پہلے اسٹیل مل پورٹ قاسم ،ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کے لئے ھزاروں لوگوں کو بیدخل کیا گیا،اور گھگھر سے کیٹی بندر تک سی پیک کے نام پر ایک بہت بڑی تباھی آرھی ھے،جس سے لاکھوں لوگ بے گھر ھونگے وہ اپنی زمینوں اور روزگار سے بے دخل ھونگے،ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرع ایک نئیں نظر نہ آنے والے غلامی کے تیار ھو جائیں۔ھم سب کو اس ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے کی ضرورت ھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ظلم پھر ظلم ہے، بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
خون پھر خون ہے، ٹپکے گا تو جم جائے گا
(ساحر لدھیانوی)۔۔۔گل حسن کلمتی،
تحریر: گل حسن کلمتی
24-01-2018
Comments
Post a Comment